Ayub Sabir

یہ کس مقام پہ پہنچا ہے کاروان وفا  ہے ایک زہر سا پھیلا ہوا فضاؤں میں  نشان راہ کی رکھتے تو ہیں خبر لیکن  زباں پہ تالے ہیں اور بیڑیاں ہیں پاؤں میں  پھرے ہیں مدتوں انسان کی تلاش میں ہم  وہ شہر میں نظر آیہ ہمیں نہ گاؤں میں  سر نیاز بھی اپنا کبھی نہ خم ہوگا  جھلک غرور کی ہے آپ کی اداؤں میں  زمیں سے تا بہ فلک ہر طرف تعفن ہے  گلوں کی بو کا پتہ کیا چلے ہواؤں میں

 

Powered by Blogger.